قارئین! آپ بھی بخل شکنی کریں‘ آپ نےکوئی روحانی‘ جسمانی نسخہ‘ ٹوٹکہ آزمایا ہو اور اس کے فوائد سامنے آئے ہوں یا آپ نے کوئی حیرت انگیز واقعہ دیکھا یا سنا ہو تو عبقری کے صفحات آپ کیلئے حاضر ہیں‘ اپنے معمولی سے تجربے کو بھی بیکار نہ سمجھئے‘ یہ دوسروں کیلئے مشکل کا حل ثابت ہوسکتا ہے اور آپ کیلئے صدقہ جاریہ‘ چاہے بے ربط ہی لکھیں‘ صفحات کے ایک طرف لکھیں نوک پلک ہم خود ہی سنوار لیں گے۔
فیصلہ آپ کے اپنے ہاتھ میں!
قارئین! کبھی کبھی زندگی میں کچھ موڑ ایسے آتے ہیں کہ ہمیں سمجھ نہیں آتا ہم روئیں‘ اداس بیٹھیں‘ برداشت کریں یا کیا کریں؟ سوچ سوچ کر دماغ مفلوج سا ہوجاتا ہے اور آخر تنگ آکر ہم کہتے ہیں ’’مرہی جائیں تو اچھا ہے!‘‘ ہر کسی کا زور ہم پر ہی چلتا ہے‘ سب کے غصے کا نشانہ ہم ہی بنتے ہیں‘ سارے الزام بھی ہم پر ہی آتے ہیں‘ آخر کیوں؟ جب ہم دوسروں کا احساس کرتے ہیں تو دوسرے کیوں ہمارے جذبات اور احساسات کا مذاق اڑاتے ہیں؟ جب ہم اپنی غلطی تسلیم کرلیتے ہیں تو دوسرے کیوں اپنی غلطیاں بھی ہمارے سر ڈال کر ہم سے معافی کی توقع لگا کر بیٹھ جاتے ہیں؟ ایسی صورتحال میں ہم بے حد چڑچڑے ہوجاتے ہیں اور دوسروں کو اپنی تکلیف کا احساس دلانے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگا کر دیکھ لیتے ہیں مگر کوئی سمجھ ہی نہیں پاتا! ان حالات میں کچھ کمزور دل و اعصاب کے مالک لوگ خودکشی جیسے گناہ کا ارتکاب بھی کربیٹھتے ہیں۔
ایسی صورت میں ایک طرف بیٹھ کر ٹھنڈے دماغ سے سوچنا چاہیے کہ ہم دوسروں کے رویے کو خود پر اتنا سوار کیوں کررہے ہیں؟ دوسروں کو خوش کرنے کے لیے ہم اپنے اللہ‘ اپنے رب کریم کو بھول گئے ہیں‘ آخر اسے بھول کر ہم کونسی خوشی پاسکتے ہیں‘ اگر ہم اسے یاد کریں‘ اس کی یاد کو دل میں بسائیں تو خودبخود دوسروں کے دل میں بسنا شروع ہوجائیں گے‘ لوگوں کا کیا ہے؟ لوگ تو باتیں ہی کرتے ہیں‘ اگر لوگ اس قابل نہیں کہ ہمارے دکھ درد بانٹ سکیں تو ہمیں تو پھر خود پر فخر ہونا چاہیے کہ دوسرے انسانوں کی طرح ہم دکھوں میں تو گھرے ہیں پر دکھی دلوں کے دکھ بھی بانٹتے ہیں۔ لوگوں کے رویے سے دل برداشتہ ہوکر ہم کہتے ہیں کہ مرجائیں! پر ہمیں یہ بھی تو سوچنا چاہیے کہ جنہیں ہمارا احساس ہی نہیں انہیں ہمارے مرنے کی کیا پروا؟ ہمیں اپنے ماں باپ کا سوچنا چاہیے کہ وہ ہم سے کتنا پیار کرتے ہیں‘ اپنے رب کے تمام احسانوں اور اپنے ماں باپ کی تمام محبتوں کو بھلا کر صرف دنیا کے رویے سے دل برداشتہ ہوکر مرنے کی باتیں کررہے ہیں تو کیا ہم خود غرض نہیں ہورہے؟ ہر انسان کو اپنی زندگی میں کم و بیش ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے‘ کچھ لوگ انہی مشکلات کو خود پر سوار کرلیتے ہیں کہ انہیں کچھ اور سوچنے کی فرصت ہی نہیں ملتی۔ پر کچھ لوگ اس سے اوپر کی سوچتے ہیں وہ کہتے ہیں یہ سب تو ہونا ہی ہونا ہے۔ زندگی میں خوشیاں ہیں تو غم بھی ہیں۔ تو کیوں نہ ہم کچھ مختلف سوچیں اور ایسے ہی لوگ کچھ الگ کر دکھاتے ہیں کہ پھر زمانہ ان پر فخر کرتا ہے۔ اس موڑ پر آکر کچھ لوگ فخر میں مبتلا ہوجاتے ہیں اور آس پاس کے لوگوں سے خود کو برتر خیال کرتے ہیں‘ ہر کسی کے منہ سے اپنی ہی تعریف سننا چاہتے ہیں اور شاید ایسے ہی وقت میں ایسے ہی لوگوں کیلئے ’’پڑھے لکھے جاہل‘‘ کی اصطلاح وجود میں آئی‘ مگر کچھ لوگ ان سے بھی بڑھ کر ہوتے ہیں وہ اعلیٰ رتبہ پالینے کے بعد بھی خود کو دوسروں کے برابر سمجھتے ہیں اور رب کریم کی محبت میں مبتلا ہوکر دنیا و آخرت میں سرخرو ہوجاتے ہیں ان کے دل عجزو انکساری سے بھرے ہوتے ہیں اور یہی اللہ کے پسندیدہ ہوتے ہیں۔ آئیے! اب ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کس موڑ پر ہیں۔
زندگی کی مشکلات اور تکالیف میں کھوئے ہوئے زندگی گزاررہے ہیں؟ یا کچھ مختلف سوچ رہے ہیں؟ اعلیٰ رتبہ پانے پر غرور میں مبتلا ہوکر خود کو کھوٹا ثابت کررہے ہیں؟ یا عجزو انکساری کو دل میں جگہ دے کر سرخرو ہورہے ہیں۔ ہم میں سےبہت سے لوگ شاید ابھی پہلے مرحلے ہی میں ہیں‘ اسی میں کھوئے ہوئے کڑھ رہے ہیں‘ آپ کا اپنے بارے میں کیا خیال ہے؟ (ایچ ایس صدیقی‘ صادق آباد)
آپریشن کے بغیر ڈیلیوری‘ راز ضرور جان لیں!
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! آج میں درود شریف کی برکت کا ایک واقعہ لکھ رہا ہوں۔میرا پہلا لڑکا آپریشن سے پیدا ہوا‘ وہاں موجود گائنا کالوجسٹ نے بتایا کہ باقی آپ کے مزید دو بچے پیداہوسکتے ہیں مگر ہربار آپریشن ہی ہوگا۔ میرے والد صاحب نے میرپور خاص(سندھ) کے ایک گاؤں میں ایک کیلے کا باغ ٹھیکے پر لیا اور ہمیں وہاں جاکر رہنے کا حکم ہوا۔ دل تو نہیں چاہتا تھا کیونکہ ایک عرصہ ہوگیا کراچی جیسے شہر میں رہتے ہوئے باامر مجبوری وہاں چلے گئے‘ بیوی حمل سے تھی اور نواں مہینہ چل رہا تھا چند دن ہی گزرے تھے کہ بیوی کو رات کے وقت شدید درد ہوا‘ اس گاؤں میں تو کیا دور دور تک کسی نرس یا ڈاکٹر کا نام و نشان نہ تھا‘ بڑی پریشانی ہوئی‘ بیوی تکلیف سے ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہی تھی‘ ایک دوست کو فون کرکے ٹیکسی لانے کو کہا‘ ٹیکسی آتے ہوئے بھی بڑی دیر ہوئی ایک ایک لمحہ قیامت بن کر گزر رہا تھا‘ بہرحال سواری پر سوار ہوئے‘ بیوی تکلیف سے فٹ بھر اوپر اٹھ رہی تھی‘ میں نے اس کو سنبھالنے کیلیئے اس کا سر اپنے گھٹنوں پر رکھ لیا اور بے بسی سے اپنی بیوی کو تڑپتا ہوا دیکھ رہا تھا‘ ایک ایک لمحہ صدیوں پر محیط لگ رہا تھا‘ شہر وہاں سے بارہ میل دور تھا‘ ہمیں یوں محسوس ہورہا تھا جیسے بس اب میری بیوی کی آخری گھڑیاں چل رہی ہیں‘ بس اللہ کا کرم ہوگیا‘ میری زبان پر درودشریف جاری ہوگیا‘ میرے ذہن میں درودشریف کے فضائل جو کتابوں میں پڑھے یا علماء کرام سے سنے آنے لگے‘ میں نے بڑی توجہ اور یقین کے ساتھ درودشریف پڑھ پڑھ کر بیوی پر دم کرنا شروع کردیا‘ تکلیف ختم ہوگئی‘ فاصلے سمٹ گئے‘ ہم جیسے ہی شہر کے قریب پہنچے بیوی نے بتایا کہ بچہ میرے قدموں میں پڑا ہے اور مجھے واپس گھر لے جاؤ میں نے کہا اللہ کی بندی اب آئے ہیں تو لیڈی ڈاکٹر کو دیکھا دیتے ہیں‘ میری اہلیہ نے اصرار کیا کہ نہیں اب ضرورت نہیں‘ گھر چلو‘ میں نے کہا کوئی بات نہیں بہتر ہے چیک اپ کروالیں‘ بہرحال ہسپتال پہنچے‘ انہوں نے تقریباً آدھ گھنٹہ بعد ہمیں گھر جانے کی اجازت دیدی۔ اہلیہ کہنے لگی: میں نے کہا تھا نا کہ گھر چلیں! دس منٹ میں صفائی وغیرہ کرکے انہوں نے 1200 روپے لے لیے‘ میں نے کہا: اللہ نے ان کی روزی جو لکھی تھی وہ تو انہیں کسی نہ کسی طرح ملنی ہی تھی۔ قارئین! تو یہ ہے درودشریف کا کمال‘ اصل قصہ بتانے کا یہ ہے کہ ڈاکٹرز نے کہا تھا کہ بچے آپریشن سے ہی ہوا کریں گے مگر یہ بچی (درودشریف کی برکت سے) بغیر آپریشن کے ہوئی اور آسانی سے ہوئی۔(محمد رفیق‘ کراچی)
میرے استادوں کی مہربانیاں عبقری کی نذر
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! کمر عمری سے ہی حکمت میں دلچسپی رکھنے کی وجہ سے میرے کچھ آزمائے ہوئے ذاتی تجربات اور استادوں کی مہربانیاں میں عبقری کی نذر کررہا ہوں تاکہ خلق خدا قدرت کی شان سے استفادہ حاصل کریں اور مجھ نہ چیز کیلئے دل کی گہرائی سے دعا کریں۔کوئی چیز چبھ جائے تو: اگر جسم کے کسی بھی حصہ میں کانٹا‘ بانس‘ کیل وغیرہ لگ جائے اور باہر نہ نکلے تو آک کے پودے کا پتہ توڑ کر اس کا دودھ دو سے چار قطرے اس مقام پر لگا کر اوپر اس پتے کو رکھ کر کپڑے کی پٹی سے باندھ دیں۔ اٹھارہ سے چوبیس گھنٹے میں باہر آجائے گا۔ یہ عمل دو سے تین بار یا اس سے زائد بار بھی کرسکتے ہیں۔
درد کیسا بھی ہو!: جسم کے کسی حصے میں اگر درد ہو خواہ معمولی ہو یا شدید ہو اس کیلئے یہ نسخہ آزمائیں۔ ھوالشافی: ہینگ‘ کاربالک ایسڈ‘ کروٹین آئل ہر ایک تین ماشہ‘ ست پودینہ‘ ست الائچی کلاں ہر ایک ڈیڑھ ماشہ کافور چار تولہ سب کو ملائیں اورچینی کے برتن میں ڈال کر تین دن دھوپ میں رکھیں۔ تیار ہونے پر مقام درد پر مالش کریں۔خارش ہرقسم کیلئے بہترین: ناریل کا تیل چار اونس‘ بورک ایسڈ‘ زنک آکسائیڈ اور گندھک ایک ایک تولہ۔ تیل کو گرم کرکے تمام ادویہ کے سفوف کو باہم ملائیں اور محفوظ کرکے رکھ لیں اور بوقت ضرورت یہ تیل استعمال کریں اور قدرت خدا کا کرشمہ دیکھیں۔مقوی اور امساک کیلئے لاجواب دوا: ھوالشافی: عقرقرحا‘ سونٹھ‘ لونگ‘ زعفران‘ جاوتری‘ فلفل دراز‘ صندل سرخ ہر ایک دو تولہ‘ شنگرف‘ مصفی گندھک‘ آنولہ‘ سارمصفی ہر ایک چھ ماشہ‘ افیون آٹھ تولہ‘ سب کو کھرل کرکے گولیاں بقدر ڈیڑھ رتی کی تیار کریں۔ صرف پندرہ دن استعمال کریں۔ ایک گولی صبح اورایک گولی شام‘ دودھ کے ساتھ‘ جماع سے مکمل پرہیز کریں۔ گرم اور کھٹائی سے بھی سخت پرہیز کریں۔ ان شاء اللہ حق زوجیت خوب ادا کریں گے۔
طاقت سے محروم افراد کیلئے سستا ترین نسخہ: اگر کوئی دوست یا بزرگ ہر لحاظ سے طاقت ور ہونے کے باوجود وقت جماع نہیں دے پاتے تو حق زوجیت پامال ہوجاتا ہے اس لیے سستا ترین نسخہ دے رہا ہوں۔ بوٹی ستیاناسی کے تخم لے لیں‘ پہلے دن صبح نہار منہ ایک رتی‘ دوسرے دن دو رتی تیسرے دن تین رتی اسی طرح خوراک بڑھاتے ہوئے ایک ماشہ تک لے جائیں۔ (نوٹ: اس سے تجاوز نہ کریں) پھر اس مقدار میں ایک مہینہ استعمال کریں اور پھر کرشمہ آپ خود دیکھیں۔گردہ کی پتھری کیلئے: سرپھوکہ پونے دو تولہ‘ نمک سیندھا تین ماشہ‘ حب القلت ماشہ‘ تمام ادویہ کو تین پاؤ پانی میں جوش دیں جب نصف یعنی ڈیڑھ پاؤ رہ جائے تو چھان کر رکھ لیں اور مریض کو تین مرتبہ پلائیں۔ پیشاب کسی برتن میں کروائیں‘ یہ عمل صرف پانچ دن کافی ہے۔ پتھری ریزہ ریزہ ہوجائے گی۔(جہاتریب‘ حیدر آباد)
120 سال سے آزمودہ نسخہ جات قارئین عبقری کے نام
محترم حضرت حکیم صاحب السلام علیکم! بندہ آپ سے پشاور میں ملاقات کرچکا ہے‘ ہمارے ایک جاننے والے احمدپور شرقیہ سے پشاور آئے تو انہوں نے مجھ سے آپ کا تعارف پہلی مرتبہ کروایا تھا‘ ہم عبقری رسالہ بہت شوق سے پڑھتے ہیں۔ ہمارا پشاور میں دواخانہ ہے اور گزشتہ 120 سال سے پشاور کے باسیوں کی خدمت میں پیش پیش ہے اور میں بیس سال سے طب کے شعبے سے منسلک ہوں۔ میں آپ کے توسط سے عبقری قارئین کی خدمت میں چند نسخے بھیج رہا ہوں یقیناً ان نسخہ جات سے قارئین عبقری بھرپور مستفیض ہوں گے۔جوڑوں کا درد اور ٹراؤٹ مچھلی: ھوالشافی: ٹراؤٹ مچھلی کی آنتوں کو لے کر خون صاف کرلیں اور چولہے پر رکھ کر اتنا پکائیں کہ روغن نکلنا شروع ہوجائے‘ یہ روغن جوڑوں کے درد‘ پٹھوں کے درد‘اعصابی تناؤ سے پٹھوں کے کھچاؤ کیلئے اور طلاء کے طور پر ضعف کیلئے 100 فیصد کارآمد ہے آزمائیں اور فائدہ اٹھائیں۔ہر قسم کی بواسیر کیلئے مفید: ہزار دانی بوٹی جو سرخ تنے والی ہو‘ سایہ میں خشک کر کے پیس لیں۔ ایک چمچ صبح و شام بواسیر دونوں اقسام میں سوفیصد کارآمد ہے۔ پانچ سے سات دن میں تکلیف رفع ہوجائے گی۔ مستقل فائدے کیلئے تھوڑے دن استعمال کرائیں۔اس کے علاوہ بواسیر کیلئے ایک اور نسخہ بہت لاجواب ہے۔ھوالشافی: ستیاناسی بوٹی مع برگ و تخم باریک کرکے تنہا سفوف ہی فساد خون‘ بواسیر خونی خاص طور پر اور بادی کیلئے چوٹی کی چیز ہے۔ تھوڑے دن کے استعمال سے بواسیری مسے خشک ہوجاتے ہیں۔ انتہائی بھروسے کی چیز ہے۔طبی اینٹی بائیوٹک:ھوالشافی: دارچینی اور ہلدی کا سفوف باریک کرلیں اور زیروسائز کیپسول بھر کر صبح و شام دو دو کیپسول دیں۔ مسوڑھوں کی سوجن و خون آنا‘ اندرونی زخم دیر سے خشک ہونے والے زخم یا وہ زخم جن میں سوجن‘ درد اور سرخی غالب ہو‘ وہاں یہ نسخہ سوفیصد کارآمد ہے۔
گیارہ امراض اور نسخہ صرف ایک: ھوالشافی: گندھک آملہ سار سو گرام لیکر سوا کلو دودھ دیگچی میں ڈال کر اس کے سر پر کپڑا باندھ دیں اور گندھک کپڑے کے اوپر ڈال کر ڈھکن اوپر رکھ دیں۔ ڈھکن پر دہکتے ہوئے چار یا پانچ کوئلے رکھ دیں۔ گندھک آگ کی تپش سے پگھل کر دودھ میں گر جائے گی۔ دودھ کو گرا کر گندھک کو دھوپ میں رکھ کر خشک کرلیں یہ عمل تین بار کریں۔ گندھک مصفی ہوجائے گی۔ پھر زیرو کے کیپسول بھر کر ایک کپسول صبح اور ایک کیپسول شام کو دیں۔ میرے آزمائے ہوئے ہیں۔ اس نسخہ کے فوائد:
سوزاک کہنہ‘ بواسیر‘ خارش خشک و تر‘ جریان‘ پیشاب میں جلن‘ جلن دار لیکوریا‘ دھدر‘ عظم الجگر‘ محلل اورام‘ مخرج بلغم وضیق النفس کیلئے آزمودہ ہے۔پرانے سے پرانا مرض ختم: ھوالشافی: کلونجی‘ حرمل‘ میتھرے ہم وزن باریک کرکے دو چنے کے برابر مقدار خوراک دن میں دو بار دیں اور بواسیر خونی و بادی کا دو دن میں رزلٹ لیں‘ پرانی سے پرانی تکلیف ایک ماہ کے استعمال سے ہمیشہ کیلئے رفع ہوجائے گی۔ جوڑوں کا درد‘ پٹھوں کا کھچاؤ‘ بلغمی کھانسی جو لگاتار ہو‘ ریشہ بلغم کو فوراً خشک کردیتی ہے۔ میرا آزمودہ ہے اور پیسے کمانے کا راز تھا جو مخلوق خدا کیلئے عام کردیا۔ سوفیصد مفید اور مجرب المجرب ہے۔دعاؤں کی درخواست ہے دعاؤں میں یاد رکھیں۔ (حکیم حامد خلیل‘ پشاور)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں